چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ
Appearance
چلے تو کٹ ہی جائے گا سفر آہستہ آہستہ
ہم اس کے پاس جاتے ہیں مگر آہستہ آہستہ
ابھی تاروں سے کھیلو چاند کی کرنوں سے اٹھلاؤ
ملے گی اس کے چہرے کی سحر آہستہ آہستہ
دریچوں کو تو دیکھو چلمنوں کے راز تو سمجھو
اٹھیں گے پردہ ہائے بام و در آہستہ آہستہ
زمانے بھر کی کیفیت سمٹ آئے گی ساغر میں
پیو ان انکھڑیوں کے نام پر آہستہ آہستہ
یوں ہی اک روز اپنے دل کا قصہ بھی سنا دینا
خطاب آہستہ آہستہ نظر آہستہ آہستہ
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |