پیہم دیا پیالۂ مے برملا دیا
Appearance
پیہم دیا پیالۂ مے برملا دیا
ساقی نے التفات کا دریا بہا دیا
اس حیلہ جو نے وصل کی شب ہم سے روٹھ کر
نیرنگ روزگار کا عالم دکھا دیا
اللہ ری بہار کی رنگ آفرینیاں
صحن چمن کو تختۂ جنت بنا دیا
اب وہ ہجوم شوق کی سرمستیاں کہاں
مایوسئ فراق نے دل ہی بجھا دیا
حسرتؔ یہ وہ غزل ہے جسے سن کے سب کہیں
مومنؔ سے اپنے رنگ کو تو نے ملا دیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |