Jump to content

پیہم دیا پیالۂ مے برملا دیا

From Wikisource
پیہم دیا پیالۂ مے برملا دیا
by حسرت موہانی
297280پیہم دیا پیالۂ مے برملا دیاحسرت موہانی

پیہم دیا پیالۂ مے برملا دیا
ساقی نے التفات کا دریا بہا دیا

اس حیلہ جو نے وصل کی شب ہم سے روٹھ کر
نیرنگ روزگار کا عالم دکھا دیا

اللہ ری بہار کی رنگ آفرینیاں
صحن چمن کو تختۂ جنت بنا دیا

اب وہ ہجوم شوق کی سرمستیاں کہاں
مایوسئ فراق نے دل ہی بجھا دیا

حسرتؔ یہ وہ غزل ہے جسے سن کے سب کہیں
مومنؔ سے اپنے رنگ کو تو نے ملا دیا


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.