پیری کی سپیدی ہے کہ مرتا ہوں میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پیری کی سپیدی ہے کہ مرتا ہوں میں
by بیان میرٹھی

پیری کی سپیدی ہے کہ مرتا ہوں میں
جوں شمع دم صبح گزرتا ہوں میں
جنت کی ہوا بھری ہے سینے میں بیاںؔ
ٹھنڈی ٹھنڈی جو سانس بھرتا ہوں میں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse