پہلا پتھر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پہلا پتھر
by مصطفٰی زیدی

صبا ہمارے رفیقوں سے جا کے یہ کہنا
بصد تشکر و اخلاص و حسن و خوش ادبی
کہ جو سلوک بھی ہم پر روا ہوا اس میں
نہ کوئی رمز نہاں ہے، نہ کوئی بوالعجبی

ہمارے واسطے یہ رات بھی مقدر تھی
کہ حرف آئے ستاروں پہ بے چراغی کا
لباس چاک پہ تہمت قبائے زریں کی
دل شکستہ پہ الزام بد دماغی کا

صبا جو راہ میں دشمن ملیں تو فرمانا
کہ یہ تو کچھ نہ کیا ہو سکے تو اور کرے
کہ اپنے دست لہو رنگ پر نظر ڈالے
کہ اپنے دعویٔ معصومیت پہ غور کرے

حدیث ہے کہ اصولاً گناہ گار نہ ہوں
گناہ گار پہ پتھر سنبھالنے والے
اور اپنی آنکھ کے شہتیر پر نظر رکھیں
ہماری آنکھ سے کانٹے نکالنے والے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse