پڑھ نہ اے ہم نشیں وصال کا شعر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پڑھ نہ اے ہم نشیں وصال کا شعر
by غلام علی ہمدانی مصحفی

پڑھ نہ اے ہم نشیں وصال کا شعر
جس سے رنگیں ہو خط و خال کا شعر

یوں تلاشی جو چاہے لکھ جاوے
لیک مشکل ہے بول چال کا شعر

طول کھینچا بیان نک سک نے
میں لکھا اس کے بال بال کا شعر

اس کے عشق کمر میں اے یارو
ہم تو کہنے لگے خیال کا شعر

سو خیالی بھی ایسا جس کے حضور
گرد ہے میرزا جلالؔ کا شعر

مصحفیؔ تیرے شعر دل کش کو
اب تو لگتا نہیں کمال کا شعر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse