پنچاب کے پِیرزادوں سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پنچاب کے پِیرزادوں سے  (1935) 
by محمد اقبال

حاضِر ہُوا میں شیخِ مجدّدؒ کی لحَد پر
وہ خاک کہِ ہے زیرِ فلک مطلعِ انوار
اس خاک کے ذرّوں سے ہیں شرمندہ ستارے
اس خاک میں پوشیدہ ہے وہ صاحبِ اسرار
گردن نہ جھُکی جس کی جہانگیر کے آگے
جس کے نفَسِ گرم سے ہے گرمیِ احرار
وہ ہِند میں سرمایۂ ملّت کا نِگہباں
اللہ نے بروقت کیا جس کو خبردار
کی عرض یہ میں نے کہ عطا فقر ہو مجھ کو
آنکھیں مری بِینا ہیں، و لیکن نہیں بیدار!
آئی یہ صدا سلسلۂ فقر ہُوا بند
ہیں اہلِ نظر کِشورِ پنجاب سے بیزار
عارف کا ٹھکانا نہیں وہ خِطّہ کہ جس میں
پیدا کُلَہِ فقر سے ہو طُّرۂ دستار
باقی کُلَہِ فقر سے تھا ولولۂ حق
طُرّوں نے چڑھایا نشۂ ’خدمتِ سرکار‘!

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse