Jump to content

پایا ترے کشتوں نے جو میدان بیاباں

From Wikisource
پایا ترے کشتوں نے جو میدان بیاباں
by آغا حجو شرف
303898پایا ترے کشتوں نے جو میدان بیاباںآغا حجو شرف

پایا ترے کشتوں نے جو میدان بیاباں
شان چمن خلد ہوئی شان بیاباں

دیوانہ ترا مر کے ہوا زندۂ جاوید
روح اس کی جو نکلی تو ہوئی جان بیاباں

مجھ سا بھی جہاں میں کوئی سودائی نہ ہوگا
سمجھا لحد قیس کو ایوان بیاباں

ویرانہ نشینی ہے ازل سے مری جاگیر
قسمت نے دیا ہے مجھے فرمان بیاباں

وحشت پہ مری آہوؤں کے بہتے ہیں آنسو
حیرت پہ مری روتے ہیں حیوان بیاباں

ہے عالم ہو تربت مجنوں کا مجاور
سناٹے کا عالم ہے نگہبان بیاباں

جس روز مرے ہوش کے ہمراہ اڑیں گے
دم توڑ کے مر جائیں گے مرغان بیاباں

اک دن ہی یہ موقوف ہوا خاک کا اڑنا
کیا کیا نہ کیا قیس نے سامان بیاباں

پروا نہ تھی بستی کی نہ تھی یاد وطن کی
اللہ رے مدہوشی و نسیان بیاباں

رہتے ہیں مرے گرد پری زاد ہزاروں
ہوں عالم وحشت میں سلیمان بیاباں

لیلیٰ پہ جو عالم ہے تو مجنوں بھی ہے خوش رو
وہ حور بیاباں ہے وہ غلمان بیاباں

اس طبقے کی منظور جو کی تم نے تباہی
بربادی ہوئی دست و گریبان بیاباں

افسوس ہے اس نجد کو مجنوں نے بسایا
لیلیٰ جسے کہتی ہے بیابان بیاباں

دل کھول کے جی چاہتا ہے خاک اڑاؤں
پھرنے کو ملا ہے مجھے میدان بیاباں

جس دن سے بنی ہے ترے دیوانے کی تربت
ہوتے ہیں پری زاد بھی قربان بیاباں

شیروں کے ہلا ڈالے ہیں دل اس کے جنوں نے
مجنوں ہے کہ ہے رستم دستان بیاباں

جس وقت شرفؔ لیلیٰ و مجنوں نے قضا کی
اک غل ہوا رخصت ہوے مہمان بیاباں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.