پئے گل گشت سنا ہے کہ وہ آج آتے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
پئے گل گشت سنا ہے کہ وہ آج آتے ہیں
by لالہ مادھو رام جوہر

پئے گل گشت سنا ہے کہ وہ آج آتے ہیں
پھولوں کی بھی یہ خوشی ہے کہ کھلے جاتے ہیں

بہر تسکین دل احباب یہ فرماتے ہیں
آپ کہیے تو ابھی جا کے بلا لاتے ہیں

گدگدی کر کے ہنساتے ہیں جو غش میں احباب
کس کے رومال سے تلوے مرے سہلاتے ہیں

آپ کے ہوتے کسی اور کو چاہوں توبہ
کس طرف دھیان ہے کیا آپ یہ فرماتے ہیں

میری ہی جان کے دشمن ہیں نصیحت والے
مجھ کو سمجھاتے ہیں ان کو نہیں سمجھاتے ہیں

بلبلو باغ میں غافل نہ کہیں ہو جانا
ہر طرف گھات میں صیاد نظر آتے ہیں

خوب پہچان لیا ہم نے تمہیں دل دے کر
سچ کہا ہے کہ جو کھوتے ہیں وہی پاتے ہیں

مجھ کو باور نہیں سچ سچ یہ بتا دے ہم دم
تو نے کس سے یہ سنا ہے کہ وہ آج آتے ہیں

کیا دل و دیدہ بھی ہرکارے ہیں سبحان اللہ
لاکھ پردوں میں کوئی ہو یہ خبر لاتے ہیں

دیکھ اچھا نہیں جوہرؔ کہیں مائل ہونا
جب بھی سمجھاتے تھے اب بھی تجھے سمجھاتے ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse