وہ نیرنگ الفت کو کیا جانتا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ نیرنگ الفت کو کیا جانتا ہے
by ظہیر دہلوی

وہ نیرنگ الفت کو کیا جانتا ہے
کہ اپنے سے مجھ کو جدا جانتا ہے

کچھ ایسی تو دشمن میں خوبی نہیں ہے
مگر تو خدا جانے کیا جانتا ہے

یہ منہ سے تو کہتا ہوں چھوڑی محبت
مگر حال دل کا خدا جانتا ہے

تمہاری شرارت کو کیا جانے کوئی
یہ میں جانوں یا دل مرا جانتا ہے

ظہیرؔ اپنے عیبوں کو میں جانتا ہوں
زمانہ مجھے پارسا جانتا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse