وہ مژہ مارتی کٹاری ہے
Appearance
وہ مژہ مارتی کٹاری ہے
چشم بددور زخم کاری ہے
آنکھیں چمکا گیا وہ برق آسا
دل مرا وقف بے قراری ہے
قیس باد صبا ہے بو لیلیٰ
شاخ گل نافہ کی سواری ہے
زلف تک گو نہ پہونچا شانہ وار
ہاتھ کو پر امیدواری ہے
دل پہ چڑھتی نہیں کوئی تدبیر
میری تقدیر وہ اتاری ہے
دوستوں سے ہے ان کی عیاری
اور اعدا سے دوست داری ہے
دم سمجھتا ہے اے وقارؔ وہ شوخ
میری دو دن سے دم شماری ہے
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |