وہ رنگت تو نے اے گل رو نکالی
Appearance
وہ رنگت تو نے اے گل رو نکالی
نچھاور کو گلوں نے بو نکالی
مزاج بوئے سنبل کر کے موقوف
صبا نے نکہت گیسو نکالی
نہ تھی جانے کی اس تک راہ دل کی
چھری سے چیر کے پہلو نکالی
نکاسی جب نہ دیکھی یاس دل کی
بہا کے آٹھ آٹھ آنسو نکالی
ہماری روح اک رشک چمن نے
سنگھا کے پھول کی خوشبو نکالی
مرے صیاد نے بلبل کی میت
قفس سے توڑ کے بازو نکالی
کیا اس سے جو خوش چشمی کا دعویٰ
تری جائے گی آنکھ آہو نکالی
سلیمانی دکھا دی شان تم نے
پری رو مانگ وہ خوش رو نکالی
نکالا حسن کا ارمان تو نے
مری حسرت نہ اے دل جو نکالی
چمن میں بھینی بھینی بو نے ان کی
نہ بسنے دی گئی شبو نکالی
دہان زخم سے تلوار چومی
بہ شکل بوسۂ ابرو نکالی
قیامت کا شباب اس نے نکالا
شرفؔ چنگیز خانی خو نکالی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |