وہ رنگت تو نے اے گل رو نکالی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ رنگت تو نے اے گل رو نکالی
by آغا حجو شرف

وہ رنگت تو نے اے گل رو نکالی
نچھاور کو گلوں نے بو نکالی

مزاج بوئے سنبل کر کے موقوف
صبا نے نکہت گیسو نکالی

نہ تھی جانے کی اس تک راہ دل کی
چھری سے چیر کے پہلو نکالی

نکاسی جب نہ دیکھی یاس دل کی
بہا کے آٹھ آٹھ آنسو نکالی

ہماری روح اک رشک چمن نے
سنگھا کے پھول کی خوشبو نکالی

مرے صیاد نے بلبل کی میت
قفس سے توڑ کے بازو نکالی

کیا اس سے جو خوش چشمی کا دعویٰ
تری جائے گی آنکھ آہو نکالی

سلیمانی دکھا دی شان تم نے
پری رو مانگ وہ خوش رو نکالی

نکالا حسن کا ارمان تو نے
مری حسرت نہ اے دل جو نکالی

چمن میں بھینی بھینی بو نے ان کی
نہ بسنے دی گئی شبو نکالی

دہان زخم سے تلوار چومی
بہ شکل بوسۂ ابرو نکالی

قیامت کا شباب اس نے نکالا
شرفؔ چنگیز خانی خو نکالی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse