وہ جو کچھ کچھ نگہ ملانے لگے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
وہ جو کچھ کچھ نگہ ملانے لگے
by ظہیر دہلوی

وہ جو کچھ کچھ نگہ ملانے لگے
ہم ہر اک سے نظر چرانے لگے

دیکھیے کیا ہو جور کا انجام
وہ مرے حوصلے بڑھانے لگے

یہ وہ کافر ہے عشق خانہ خراب
تم مرے غم کدے میں آنے لگے

کاوشوں میں بھی اب مزا نہ رہا
ہر کسی کو وہ جب ستانے لگے

موت آئی ظہیرؔ کب ہم کو
جب محبت کے لطف آنے لگے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse