وہ جو کچھ کچھ نگہ ملانے لگے
Appearance
وہ جو کچھ کچھ نگہ ملانے لگے
ہم ہر اک سے نظر چرانے لگے
دیکھیے کیا ہو جور کا انجام
وہ مرے حوصلے بڑھانے لگے
یہ وہ کافر ہے عشق خانہ خراب
تم مرے غم کدے میں آنے لگے
کاوشوں میں بھی اب مزا نہ رہا
ہر کسی کو وہ جب ستانے لگے
موت آئی ظہیرؔ کب ہم کو
جب محبت کے لطف آنے لگے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |