Jump to content

وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا

From Wikisource
وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا (1936)
by محمد اقبال
296539وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا1936محمد اقبال

وہی جواں ہے قبیلے کی آنکھ کا تارا
شباب جس کا ہے بے داغ، ضرب ہے کاری
اگر ہو جنگ تو شیرانِ غاب سے بڑھ کر
اگر ہو صُلح تو رعنا غزالِ تاتاری
عجب نہیں ہے اگر اس کا سوز ہے ہمہ سوز
کہ نیستاں کے لیے بس ہے ایک چنگاری
خدا نے اس کو دیا ہے شکوہِ سُلطانی
کہ اس کے فقر میں ہے حیدری و کرّاری
نگاہِ کم سے نہ دیکھ اس کی بے کُلاہی کو
یہ بے کُلاہ ہے سرمایۂ کُلہ داری


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.