نہ گل سے کام ہے ہم کو نہ کچھ گلزار سے مطلب

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ گل سے کام ہے ہم کو نہ کچھ گلزار سے مطلب  (1914) 
by مردان صفی

نہ گل سے کام ہے ہم کو نہ کچھ گلزار سے مطلب
بجاں رکھتے ہیں اک ہمدم بدل اک یار سے مطلب

نہ کام عالم سے ہے ہم کو نہ حورالعین جنت سے
ہے اک مدہوش دانا تر بدل‌ ہوشیار سے مطلب

نہ ملت ہے نہ مذہب ہے نہ ہے مطلب کوئی اپنا
وصال یار مذہب ہے اور ہے دیدار سے مطلب

تصور ہے نہ کام اپنا سوا مرشد کی نسبت کے
تجھے ہے ان دنوں اے دل شہ کرار سے مطلب

کہا مکر و مکر اللہ خیر الماکریں جس نے
چھپا خود مجھ کو ظاہر کر ہے اس مکار سے مطلب

میں وہ واصل ہوں دلبر سے کہ دل اپنا ہے وہ دلبر
رہا دل ہی سے کام اپنا اسی غم خوار سے مطلب

نہ ہم یہ ہیں نہ ہم وہ ہیں نہ ہم ہرگز ہیں گوشے میں
غلام قل ہو اللہ ہیں اسی اظہار سے مطلب

نہ کافر ہیں نہ مومن ہیں نہ مسجد ہے نہ مے خانہ
نہ تسبیح و مصلا ہے نہ ہے زنار سے مطلب

نہ ہم آدم نہ حوا ہیں نہ ہم حور و ملک یارو
نہ ہم گنجینہ پنہاں ہیں نہ ہے اظہار سے مطلب

زوال جان و تن ہے یاں نہ حرص ما و من باقی
حباب آب دریا ہیں نہ ہے افطار سے مطلب

نسب ہو یا حسب دونوں مبارک ہوویں زاہد کو
تجھے تو ہے فقط مرداںؔ شۂ ابرار سے مطلب


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%86%DB%81_%DA%AF%D9%84_%D8%B3%DB%92_%DA%A9%D8%A7%D9%85_%DB%81%DB%92_%DB%81%D9%85_%DA%A9%D9%88_%D9%86%DB%81_%DA%A9%DA%86%DA%BE_%DA%AF%D9%84%D8%B2%D8%A7%D8%B1_%D8%B3%DB%92_%D9%85%D8%B7%D9%84%D8%A8