نہ پیارے اوپر اوپر مال ہر صبح مسا چکھو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ پیارے اوپر اوپر مال ہر صبح مسا چکھو
by غلام علی ہمدانی مصحفی

نہ پیارے اوپر اوپر مال ہر صبح مسا چکھو
ہمارے پاس بھی اک رات تو سو کر مزا چکھو

ملا دو دل کو اپنے دل سے میرے ایک ہو جاؤ
بدن کو وصل کر دو لذت مہر و وفا چکھو

کباب لخت دل میرے نمک سود محبت ہیں
تمہارے واسطے لایا ہوں سینے پر ذرا چکھو

رکھو نوک زباں پر بھر کے انگلی خون سے میرے
یہ میٹھا ہے کہ کڑوا ٹک تو اس کا ذائقہ چکھو

سحر خورشید لاوے گر تمہارے سامنے گردہ
سمجھ کر مصحفیؔ تم اس کو اپنا ناشتہ چکھو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse