نہ زندہ نہ مردہ نہ دنیا نہ دیں کا
Appearance
نہ زندہ نہ مردہ نہ دنیا نہ دیں کا
مجھے تو نے ظالم نہ رکھا کہیں کا
عبث امتحاں میں لگاتے ہو وقفہ
بھروسا ہے کیا میری جان حزیں کا
مجھے گھر میں گردش ہے پتلی کی صورت
یہ اعجاز ہے چشم سحر آفریں کا
پرانا نہ فتنہ ترے گھر سے اٹھا
نیا آسماں ہے مگر اس زمیں کا
کبھی میرے تن میں کبھی اس کے گھر میں
یہی شغل ہے میری جان حزیں کا
غضب ہے مری اس سے تکرار وعدہ
ستم ہے جو موقع ملا اب نہیں کا
سنا تو نے عاقلؔ عجب رات گزری
محبت کا مذکور نکلا کہیں کا
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |