نہ تھا دل ہمارا کبھی غم سے واقف

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نہ تھا دل ہمارا کبھی غم سے واقف  (1905) 
by مرزا آسمان جاہ انجم

نہ تھا دل ہمارا کبھی غم سے واقف
مگر اب ہوا آپ کے دم سے واقف

یہ بتلاؤ ہم کو بھی پہچانتے ہو
ہمیں کیا جو ہو سارے عالم سے واقف

عبث آتی ہے روز گھر گھر کے بدلی
نہیں کیا مرے دیدۂ نم سے واقف

انہیں حال دل کس طرح لکھ کے بھیجیں
نہ ہم ان سے واقف نہ وہ ہم سے واقف

دکھایا اثر آہ نے اپنی انجمؔ
کہ ہوتے چلے ہیں وہ اب ہم سے واقف


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%86%DB%81_%D8%AA%DA%BE%D8%A7_%D8%AF%D9%84_%DB%81%D9%85%D8%A7%D8%B1%D8%A7_%DA%A9%D8%A8%DA%BE%DB%8C_%D8%BA%D9%85_%D8%B3%DB%92_%D9%88%D8%A7%D9%82%D9%81