نگر نگر میلے کو گئے کون سنے گا تیری پکار

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نگر نگر میلے کو گئے کون سنے گا تیری پکار
by مصطفٰی زیدی

نگر نگر میلے کو گئے کون سنے گا تیری پکار
اے دل اے دیوانے دل! دیواروں سے سر دے مار

روح کے اس ویرانے میں تیری یاد ہی سب کچھ تھی
آج تو وہ بھی یوں گزری جیسے غریبوں کا تیوہار

اس کے وار پہ شاید آج تجھ کو یاد آئے ہوں وہ دن
اے نادان خلوص کہ جب وہ غافل تھا ہم ہشیار

پل پل صدیاں بیت گئیں جانے کس دن بدلے گی
ایک تری آہستہ روی ایک زمانے کی رفتار

پچھلی فصل میں جتنے بھی اہل جنوں تھے کام آئے
کون سجائے گا تیری مشق کا ساماں اب کی بار؟

صبح کے نکلے دیوانے اب کیا لوٹ کے آئیں گے
ڈوب چلا ہے شہر میں دن پھیل چلا ہے سایۂ دار

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse