نظر میں آ گئی جب سے جناب کی صورت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نظر میں آ گئی جب سے جناب کی صورت  (1916) 
by قمر ہلالی

نظر میں آ گئی جب سے جناب کی صورت
بدل گئی دل خانہ خراب کی صورت

بھرا ہوا ہے خم دل مئے محبت سے
تمہاری آنکھ ہے جام شراب کی صورت

ہمیشہ ایک ہی حالت نہیں زمانہ کی
ہماری زیست یہاں ہے حباب کی صورت

لگی ہے آگ یہاں تک کسی کی الفت میں
بنے ہیں قلب و جگر بھی کباب کی صورت

نہ جا تو زاہد نادان سوئے مے خانہ
بگڑ نہ جائے کسی دن جناب کی صورت

ہمارے اشک نے رنگ حنا کو مات کیا
بہے ہیں آنکھ سے آنسو شہاب کی صورت

جلا دیا دل مے کش کو میرے ساقی نے
جگر کباب لہو سے شراب کی صورت

بوقت نزع قمرؔ اور لحد کے اندر بھی
ہو میرے پیش نظر بو تراب کی صورت


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%86%D8%B8%D8%B1_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D8%A2_%DA%AF%D8%A6%DB%8C_%D8%AC%D8%A8_%D8%B3%DB%92_%D8%AC%D9%86%D8%A7%D8%A8_%DA%A9%DB%8C_%D8%B5%D9%88%D8%B1%D8%AA