نصیحت گرو دل لگایا تو ہوتا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
نصیحت گرو دل لگایا تو ہوتا
by ظہیر دہلوی

نصیحت گرو دل لگایا تو ہوتا
کبھی خنجر عشق کھایا تو ہوتا

نہ آتا کہ آتا شکایت نہ رہتی
مجھے انجمن میں بلایا تو ہوتا

نہ مانوں گا ناصح کہ دل پر ہے قابو
لگا کر کسی سے دکھایا تو ہوتا

یہ مانا عدو پر ہے میلان خاطر
کوئی روز اس کو ستایا تو ہوتا

نہ آتے تو خنجر ہی وہ بھیج دیتے
کہ ہم نے گلے سے لگایا تو ہوتا

مری سخت جانی کے شکوے بجا تھے
کبھی دست نازک اٹھایا تو ہوتا

ظہیرؔ آج دعویٰ ہے جن کو زباں کا
سخن اپنا ان کو سنایا تو ہوتا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse