نئے غمزے نئے انداز نظر آتے ہیں
نئے غمزے نئے انداز نظر آتے ہیں
دن بہ دن حسن کے اعجاز نظر آتے ہیں
وہ شہید نگہ ناز نظر آتے ہیں
آج کل اور ہی انداز نظر آتے ہیں
سر جھکائے ہوئے چلتا ہوں ترے کوچہ میں
کیونکہ سر باز ہی سر باز نظر آتے ہیں
بہت اونچے نہ اڑے ہیں نہ اڑیں گے گیسو
یہ کبوتر تو گرہ باز نظر آتے ہیں
جھوٹ خود بولنا الٹا مجھے جھوٹا کہنا
سچ ہے دم بازوں کو دم باز نظر آتے ہیں
بھیج تو دی ہے غزل دیکھیے خوش ہوں کہ نہ ہوں
کچھ کھٹکتے ہوئے الفاظ نظر آتے ہیں
غمزہ و ناز و ادا مہر و وفا جور و جفا
سب کے سب خانہ بر انداز نظر آتے ہیں
لطف آئے جو شب وصل موذن سو جائے
کیونکہ وہ گوش بر آواز نظر آتے ہیں
عمر گزری ہمیں سرکار پہ مرتے مرتے
جان دیتے ہیں تو جاں باز نظر آتے ہیں
بلبلوں سے نہیں گل زار زمانہ خالی
شکر ہے یاں بھی ہم آواز نظر آتے ہیں
بد گمانی بھی محبت کا نشاں ہے پرویںؔ
غلطی ہو تو ہو ناراض نظر آتے ہیں
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |