Jump to content

میں پا شکستہ کہاں طفل نے سوار کہاں

From Wikisource
میں پا شکستہ کہاں طفل نے سوار کہاں (1878)
by کشن کمار وقار
324720میں پا شکستہ کہاں طفل نے سوار کہاں1878کشن کمار وقار

میں پا شکستہ کہاں طفل نے سوار کہاں
پھر اس کی گرد کہاں اور مرا غبار کہاں

تمہارے وصل سے ٹھہرے گا یہ دل بے تاب
بغیر آئنہ سیماب کو قرار کہاں

بہت دنوں سے ہوں آمد کا اپنی چشم براہ
تمہارا لے گیا اے یار انتظار کہاں

جو سرد مہری سے ٹھنڈا ہو اس کے اے مہ رو
رگوں میں خون کہاں نبض میں بخار کہاں

نکل کے سینہ سے جا پہنچے طور سینا پر
گئی چمکنے مری آہ پر شرار کہاں

جو سمجھیں تیرے دم تیغ کو طریق اپنا
بتا دے دہر میں ہیں ایسے سر گزار کہاں

فلک کی صلح کو سمجھے رہو وقارؔ جدال
بنے بھی دوست جو دشمن تو اعتبار کہاں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D9%BE%D8%A7_%D8%B4%DA%A9%D8%B3%D8%AA%DB%81_%DA%A9%DB%81%D8%A7%DA%BA_%D8%B7%D9%81%D9%84_%D9%86%DB%92_%D8%B3%D9%88%D8%A7%D8%B1_%DA%A9%DB%81%D8%A7%DA%BA