میری عزت بڑھ گئی اک پان میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
میری عزت بڑھ گئی اک پان میں  (1914) 
by پروین ام مشتاق

میری عزت بڑھ گئی اک پان میں
فرق کیا آیا تمہاری شان میں

ان کو دیکھا تو کہا یوں کان میں
کیوں خلل ڈالا مرے ایمان میں

عاشقی ہے بحر ناپیداکنار
کشتئ دل آ گئی طوفان میں

ہے یہی پہچان بالی عمر کی
بالیاں وہ دو فقط ہیں کان میں

تیرے صدقے کے لئے حاضر ہیں سب
در سمندر میں جواہر کان میں

دے کے دل اس بت کو اپنا کر لیا
اس تجارت میں نہیں نقصان میں

کیا مے گلگوں سے رونق گھٹ گئی
رنگ بلکہ آ گیا ایمان میں

اس بت کافر کو سجدہ کر لیا
اس سے کیا آیا خلل ایمان میں

تم پری کا فخر ہو حوروں کا ناز
کاش ہوتے فرقۂ انسان میں

اس کے رخساروں پہ ہے خط کی نمود
حاشیہ یہ ہے نیا قرآن میں

گیسوئے پیچاں ترے رخسار پر
سورۂ واللیل ہے قرآن میں

عارض تاباں پہ ہے خط کی نمود
حبشیوں کی فوج یا ایران میں

کہہ دو پیش آیا کرے اچھی طرح
چل نہ جائے مجھ میں اور دربان میں

وہ کریں ظلم اور تم لب پر نہ لاؤ
ورنہ گستاخی ہے ان کی شان میں

سنتے سنتے واعظوں سے ہجو مے
ضعف سا کچھ آ گیا ایمان میں

یوں کہوں گا ووں کہوں گا تھا خیال
روبرو کچھ بھی نہ آیا دھیان میں

اس کی قدرت سے نہیں پرویںؔ بعید
رائی کو پربت بنا دے آن میں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%85%DB%8C%D8%B1%DB%8C_%D8%B9%D8%B2%D8%AA_%D8%A8%DA%91%DA%BE_%DA%AF%D8%A6%DB%8C_%D8%A7%DA%A9_%D9%BE%D8%A7%D9%86_%D9%85%DB%8C%DA%BA