منہ پہ کھاتا ہے یہ اس طرح سے تلوار کہ بس

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
منہ پہ کھاتا ہے یہ اس طرح سے تلوار کہ بس
by انعام اللہ خاں یقین

منہ پہ کھاتا ہے یہ اس طرح سے تلوار کہ بس
دل مرا عشق میں ایسا ہے جگر دار کہ بس

نزع میں دیکھ مجھے یار جھجک کر بولا
کیا بری طرح سے مرتا ہے یہ بیمار کہ بس

آپ کو بیچ کے یوسف نے زلیخا کو لیا
کیا خریدار نے پایا ہے خریدار کہ بس

اس جھڑی سیتی کہیں گر نہ پڑے بام فلک
اس طرح روتے ہیں تجھ بن در و دیوار کہ بس

عشق کے دار شفا میں مجھے لے چل تو یقیںؔ
کہ طبیبوں نے دیا اس قدر آزار کہ بس

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse