مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے  (1924) 
by محمد اقبال

مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں کی حرارت والوں نے
من اپنا پُرانا پاپی ہے، برسوں میں نمازی بن نہ سکا

کیا خوب امیرِ فیصل کو سَنّوسی نے پیغام دیا
تُو نام و نَسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی بن نہ سکا

تر آنکھیں تو ہو جاتی ہیں، پر کیا لذّت اس رونے میں
جب خُونِ جگر کی آمیزش سے اشک پیازی بن نہ سکا

اقبالؔ بڑا اُپدیشک ہے، من باتوں میں موہ لیتا ہے
گفتارکا یہ غازی تو بنا،کردار کا غازی بن نہ سکا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse