مرے زخمی ہونٹ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مرے زخمی ہونٹ
by مصطفٰی زیدی

نشہ جس وقت بھی ٹوٹے گا، کئی اندیشے
صبح لب بستہ کے سینے میں اتر آئیں گے
محفل شعلۂ شب تاب کے سارے لمحے
راکھ ہو جائیں گے پلکوں پہ بکھر جائیں گے
ریت در آئے گی سنسان شبستانوں میں
اور بگولے پس دیوار نظر آئیں گے

اس سے پہلے کہ یہ ہو جائے، مرے زخمی ہونٹ
میں یہ چاہوں گا کہ بے لحن و صدا ہو جائیں
میں یہ چاہوں گا کہ بجھ جائے مری شمع خیال
اس سے پہلے کہ سب احباب جدا ہو جائیں

اس لیے مجھ سے نہ پوچھو کہ صف یاراں میں
کیوں یہ دل بے ہنر و حسن و تمیز اتنا ہے
اور اے دیدہ ورو! یہ بھی نہ پوچھو کہ مجھے
ساغر زہر بھی کیوں جاں سے عزیز اتنا ہے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse