مرغ جاں کو زلف پیچاں جال ہے
Appearance
مرغ جاں کو زلف پیچاں جال ہے
جال کیا اے جان جاں جنجال ہے
آؤ حاضر سر پئے پامال ہے
جان لب پر بہر استقبال ہے
خاک ہو سرسبز تخم عاشقی
ہے زمیں آس آسمان غربال ہے
حسن یوسف کا بکا بازار میں
عشق کا راعیل کے اقبال ہے
جو مرے لب پر ہوا حسرت کا خون
وہ بخار شوق کا تبخال ہے
بولتا ہے آج کل طوطی مرا
غیر کی گلتی وہاں کب دال ہے
فوج خط آتی ہے اے سلطان حسن
ملک رخ سے تیرا استیصال ہے
ہے نکلتی بات ان کی بات سے
چال وہ چلتے ہیں جس میں جال ہے
کیا لکھوں وصف اچھی صورت کا وقارؔ
جنس ناقص کے لئے دلال ہے
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |