مذہب (تعلیمِ پیرِ فلسفۂ مغربی ہے یہ)

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
مذہب  (1924) 
by محمد اقبال

تضمین بر شعرِ میرزا بیدلؔ


تعلیمِ پیرِ فلسفۂ مغربی ہے یہ
ناداں ہیں جن کو ہستیِ غائب کی ہے تلاش

پیکر اگر نظر سے نہ ہو آشنا تو کیا
ہے شیخ بھی مثالِ بَرہمن صنَم تراش

محسوس پر بِنا ہے علومِ جدید کی
اس دَور میں ہے شیشہ عقائد کا پاش پاش

مذہب ہے جس کا نام، وہ ہے اک جنُونِ خام
ہے جس سے آدمی کے تخیّل کو انتعاش

کہتا مگر ہے فلسفۂ زندگی کچھ اور
مجھ پر کِیا یہ مُرشدِ کامل نے راز فاش

“باہر کمال اند کے آشفتگی خوش است
ہر چند عقلِ کُل شدہ ای بے جُنوں مباش”

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse