محفل میں غیر ہی کو نہ ہر بار دیکھنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
محفل میں غیر ہی کو نہ ہر بار دیکھنا  (1914) 
by پروین ام مشتاق

محفل میں غیر ہی کو نہ ہر بار دیکھنا
میری طرف بھی بھول کے سرکار دیکھنا

آغاز سبزہ سے ہے جو رخسار پر غبار
اگلے برس اسے خط گل زار دیکھنا

جب صرف گفتگو ہوں تو دیکھے انہیں کوئی
منظور ہو جو ابر گہربار دیکھنا

میں نے کہا کہ ہجر میں کچھ مشغلہ نہیں
بولے کہ رات دن در و دیوار دیکھنا

کہتا ہوں جب میں ان سے بناؤ سنگھار کو
کہتے ہیں کوئی اور طرحدار دیکھنا

میں جان بھی دریغ کروں تو گناہ گار
میرے سوا نہ اور خریدار دیکھنا

وہ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ کچھ عیب تو نہیں
رفتار دیکھنا مری گفتار دیکھنا

شیخ زماں قدیم روش کے بزرگ ہیں
کتنا بڑا ہے گنبد دستار دیکھنا

وہ بار بار دیکھتے ہیں آئنہ میں منہ
اللہ ان کا روئے پر انوار دیکھنا

چلتے ہیں کوئے یار میں ہے وقت امتحاں
ہمت نہ ہارنا دل بیمار دیکھنا

ہوشیار پھونک پھونک کے رکھنا یہاں قدم
پرویںؔ ذرا زمانہ کی رفتار دیکھنا


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%85%D8%AD%D9%81%D9%84_%D9%85%DB%8C%DA%BA_%D8%BA%DB%8C%D8%B1_%DB%81%DB%8C_%DA%A9%D9%88_%D9%86%DB%81_%DB%81%D8%B1_%D8%A8%D8%A7%D8%B1_%D8%AF%DB%8C%DA%A9%DA%BE%D9%86%D8%A7