Jump to content

مجھ کو کیا فائدہ گر کوئی رہا میرے بعد

From Wikisource
مجھ کو کیا فائدہ گر کوئی رہا میرے بعد (1914)
by پروین ام مشتاق
308332مجھ کو کیا فائدہ گر کوئی رہا میرے بعد1914پروین ام مشتاق

مجھ کو کیا فائدہ گر کوئی رہا میرے بعد
ساری مخلوق بلا سے ہو فنا میرے بعد

مر چکا میں تو نہیں اس سے مجھے کچھ حاصل
برسے گر پانی کی جا آب بقا میرے بعد

چاہنے والوں کا کرتا ہے زمانہ ماتم
ماتمی رنگ میں ہے زلف رسا میرے بعد

روئیں گے مجھ کو مرے دوست سب آٹھ آٹھ آنسو
برسے گی قبر پہ گھنگھور گھٹا میرے بعد

یوں ہی کھلتی رہیں گی صحن چمن میں کلیاں
یوں ہی چلتی رہے گی باد صبا میرے بعد

جان دینے کو نہ ان پر کوئی تیار ہوا
گویا جاں باز زمانہ میں نہ تھا میرے بعد

ہاتھ سے ان کے ٹپکتے نہیں مے کے قطرے
اشک خوں روتا ہے یہ رنگ حنا میرے بعد

حشر تک کوئی نہ روکے گا ستم گاروں کو
جو خدا پہلے تھا وہ ہی ہے خدا میرے بعد

جیتے جی دیتے تھے جو گالیاں مجھ کو پرویںؔ
مغفرت کے لئے کرتے ہیں دعا میرے بعد


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D9%85%D8%AC%DA%BE_%DA%A9%D9%88_%DA%A9%DB%8C%D8%A7_%D9%81%D8%A7%D8%A6%D8%AF%DB%81_%DA%AF%D8%B1_%DA%A9%D9%88%D8%A6%DB%8C_%D8%B1%DB%81%D8%A7_%D9%85%DB%8C%D8%B1%DB%92_%D8%A8%D8%B9%D8%AF