لوگ کہتے ہیں محبت میں اثر ہوتا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لوگ کہتے ہیں محبت میں اثر ہوتا ہے
by غلام علی ہمدانی مصحفی

لوگ کہتے ہیں محبت میں اثر ہوتا ہے
کون سے شہر میں ہوتا ہے کدھر ہوتا ہے

اس کے کوچے میں ہے نت صورت بیداد نئی
قتل ہر خستہ بانداز دگر ہوتا ہے

نہیں معلوم کہ ماتم ہے فلک پر کس کا
روز کیوں چاک گریبان سحر ہوتا ہے

ووہیں اپنی بھی ہے باریک تر از مو گردن
تیغ کے ساتھ یہاں ذکر کمر ہوتا ہے

کر کے میں یاد دل اپنے کو بہت روتا ہوں
جب کسی شخص کا دنیا سے سفر ہوتا ہے

اس کی مژگاں کا کوئی نام نہ لو کیا حاصل
میرا ان باتوں سے سوراخ جگر ہوتا ہے

مصحفیؔ ہم تو ترے ملنے کو آئے کئی بار
اے دوانے تو کسی وقت بھی گھر ہوتا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse