لوگوں کی ملامت بھی ہے خود درد سری بھی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
لوگوں کی ملامت بھی ہے خود درد سری بھی
by مصطفٰی زیدی

لوگوں کی ملامت بھی ہے خود درد سری بھی
کس کام کی یہ اپنی وسیع النظری بھی

کیا جانیے کیوں سست تھی کل ذہن کی رفتار
ممکن ہوئی تاروں سے مری ہم سفری بھی

راتوں کو کلی بن کے چٹکتا تھا ترا جسم
دھوکے میں چلی آئی نسیم سحری بھی

خود اپنے شب و روز گزر جائیں گے لیکن
شامل ہے مرے غم میں تری در بدری بھی

فرقت کے شب و روز میں کیا کچھ نہیں ہوتا
قدرت پہ ملامت بھی دعائے سحری بھی

اک فرد کی الفت تو بڑی کم نظری ہے
ہے کس میں مگر اہلیت کم نظری بھی

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse