Jump to content

فِطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک

From Wikisource
فِطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک (1935)
by محمد اقبال
296206فِطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک1935محمد اقبال

فِطرت نے نہ بخشا مجھے اندیشۂ چالاک
رکھتی ہے مگر طاقتِ پرواز مِری خاک

وہ خاک کہ ہے جس کا جُنوں صَیقلِ ادراک
وہ خاک کہ جبریل کی ہے جس سے قبا چاک

وہ خاک کہ پروائے نشیمن نہیں رکھتی
چُنتی نہیں پہنائے چمن سے خس و خاشاک

اس خاک کو اللہ نے بخشے ہیں وہ آنسو
کرتی ہے چمک جن کی ستاروں کو عرق‌ناک


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.