فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا
Appearance
فریاد کرے کس سے گنہ گار تمہارا
اللہ بھی حاکم بھی طرف دار تمہارا
کعبہ کی تو کیا اصل ہے اس کوچے سے آگے
جنت ہو تو جائے نہ گنہ گار تمہارا
درد دل عاشق کی دوا کون کرے گا
سنتے ہیں مسیحا بھی ہے بیمار تمہارا
جوہرؔ تمہیں نفرت ہے بہت بادہ کشی سے
برسات میں دیکھیں گے ہم انکار تمہارا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |