فرما رہے تھے شیخ طریقِ عمل پہ وعظ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
فرما رہے تھے شیخ طریقِ عمل پہ وعظ  (1924) 
by محمد اقبال

فرما رہے تھے شیخ طریقِ عمل پہ وعظ
کُفّار ہند کے ہیں تجارت میں سخت کوش

مُشرک ہیں وہ جو رکھتے ہیں مُشرک سے لین دین
لیکن ہماری قوم ہے محرومِ عقل و ہوش

ناپاک چیز ہوتی ہے کافر کے ہاتھ کی
سُن لے، اگر ہے گوش مُسلماں کا حق نیوش

اک بادہ کش بھی وعظ کی محفل میں تھا شریک
جس کے لیے نصیحتِ واعظ تھی بارِ گوش

کہنے لگا ستم ہے کہ ایسے قیود کی
پابند ہو تجارتِ سامانِ خورد و نوش

میں نے کہا کہ آپ کو مشکل نہیں کوئی
ہندوستاں میں ہیں کِلمہ گو بھی مے فروش

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse