Jump to content

فرمانِ خدا

From Wikisource
فرمانِ خدا (1935)
by محمد اقبال
296270فرمانِ خدا1935محمد اقبال

(فرشتوں سے)


اُٹھّو! مری دنیا کے غریبوں کو جگا دو
کاخِ اُمَرا کے در و دیوار ہِلا دو
گرماؤ غلاموں کا لہُو سوزِ یقیں سے
کُنجشکِ فرومایہ کو شاہیں سے لڑا دو
سُلطانیِ جمہور کا آتا ہے زمانہ
جو نقشِ کُہَن تم کو نظر آئے، مِٹا دو
جس کھیت سے دہقاں کو میسرّ نہیں روزی
اُس کھیت کے ہر خوشۂ گندم کو جلا دو
کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے
پِیرانِ کلیسا کو کلیسا سے اُٹھا دو
حق را بسجودے، صنَماں را بطوافے
بہتر ہے چراغِ حَرم و دَیر بُجھا دو
میں ناخوش و بیزار ہُوں مَرمَر کی سِلوں سے
میرے لیے مٹّی کا حرم اور بنا دو
تہذیبِ نوی کارگہِ شیشہ گراں ہے
آدابِ جُنوں شاعرِ مشرِق کو سِکھا دو!


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.