غم دوراں نے بھی سیکھے غم جاناں کے چلن
Appearance
غم دوراں نے بھی سیکھے غم جاناں کے چلن
وہی سوچی ہوئی چالیں وہی بے ساختہ پن
وہی اقرار میں انکار کے لاکھوں پہلو
وہی ہونٹوں پہ تبسم وہی ابرو پہ شکن
کس کو دیکھا ہے کہ پندار نظر کے با وصف
ایک لمحے کے لیے رک گئی دل کی دھڑکن
کون سی فصل میں اس بار ملے ہیں تجھ سے
کہ نہ پروائے گریباں ہے نہ فکر دامن
اب تو چبھتی ہے ہوا برف کے میدانوں کی
ان دنوں جسم کے احساس سے جلتا تھا بدن
ایسی سونی تو کبھی شام غریباں بھی نہ تھی
دل بجھے جاتے ہیں اے تیرگیٔ صبح وطن
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |