غزل (مِلے گا منزلِ مقصود کا اُسی کو سُراغ)
Appearance
مِلے گا منزلِ مقصود کا اُسی کو سُراغ
اندھیری شب میں ہے چیتے کی آنکھ جس کا چراغ
میسّر آتی ہے فُرصت فقط غلاموں کو
نہیں ہے بندۂ حُر کے لیے جہاں میں فراغ
فروغِ مغربیاں خِیرہ کر رہا ہے تجھے
تری نظر کا نگہباں ہو صاحبِ ’مازاغ‘
وہ بزمِ عیش ہے مہمانِ یک نفَس دو نفَس
چمک رہے ہیں مثالِ ستارہ جس کے ایاغ
کِیا ہے تجھ کو کتابوں نے کور ذوق اتنا
صبا سے بھی نہ مِلا تجھ کو بُوئے گُل کا سُراغ!
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |