عشق ہے اس زلف کا سرتاج آج
Appearance
عشق ہے اس زلف کا سرتاج آج
ہے رسول حسن کی معراج آج
نوک مژگاں پر نہیں ہے لخت دل
دار پر کھینچا گیا حلاج آج
ترک چشم یار کے تیور ہیں اور
خرمن طاقت کا ہے تاراج آج
تیغ ابرو کل پڑی دل پر مرے
تیر مژگاں کا ہوا آماج آج
چوسے ہیں اس کے مسی آلودہ لب
میں نے نیلم کا کیا پکھراج آج
وصل کی مرضی تھی کل اس شوخ کی
پھر گیا وہ وقت استمزاج آج
لکھا ہے جو وصف ابرو کا وقارؔ
شعر شعری سے نہ لے کیوں باج آج
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |