Jump to content

عبد الرّحمٰن اوّل کا بویا ہُوا کھجور کا پہلا درخت

From Wikisource
عبد الرّحمٰن اوّل کا بویا ہُوا کھجور کا پہلا درخت (1935)
by محمد اقبال
296262عبد الرّحمٰن اوّل کا بویا ہُوا کھجور کا پہلا درخت1935محمد اقبال

سرزمینِ اندلس میں
یہ اشعار جو عبد الرحمٰن اوّل کی تصنیف سے ہیں، ’تاریخ المقری‘ میں درج ہیں مندرجہ ذیل اردو نظم ان کا آزاد ترجمہ ہے ( درخت مذکور مدینتہ الزّہرا میں بویا گیا تھا)


میری آنکھوں کا نُور ہے تُو
میرے دل کا سُرور ہے تُو
اپنی وادی سے دُور ہوں مَیں
میرے لیے نخلِ طُور ہے تُو
مغرب کی ہوا نے تجھ کو پالا
صحرائے عرب کی حُور ہے تُو
پردیس میں ناصبور ہوں مَیں
پردیس میں ناصبُور ہے تو
غُربت کی ہوا میں باروَر ہو
ساقی تیرا نمِ سحَر ہو

عالَم کا عجیب ہے نظارہ
دامانِ نِگہ ہے پارہ پارہ
ہمّت کو شناوری مبارک!
پیدا نہیں بحر کا کنارہ
ہے سوزِ دُروں سے زندگانی
اُٹھتا نہیں خاک سے شرارہ
صُبحِ غُربت میں اور چمکا
ٹُوٹا ہُوا شام کا ستارہ
مومن کے جہاں کی حد نہیں ہے
مومن کا مقام ہر کہیں ہے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.