عالم میں ہرے ہوں گے اشجار جو میں رویا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عالم میں ہرے ہوں گے اشجار جو میں رویا
by آغا حجو شرف

عالم میں ہرے ہوں گے اشجار جو میں رویا
گلچیں نہیں سینچیں گے گل زار جو میں رویا

برسے گا جو ابر آ کر کھل جائے گا دم بھر میں
آنسو نہیں تھمنے کے اے یار جو میں رویا

روؤگے جھروکے میں تم ہچکیاں لے لے کر
اے یار کبھی زیر دیوار جو میں رویا

زخمی ہوں تو ہونے دو کیوں یار بسوروں میں
کیا بات رہی کھا کر تلوار جو میں رویا

ہوں مستعد رقت فرہاد مجھے بہلا
لے ڈوبیں گے تجھ کو بھی کہسار جو میں رویا

مجنوں نے کہا جاؤ وحشت انہیں دکھلاؤ
بیٹھا ہوا صحرا میں بیکار جو میں رویا

رحم آ ہی گیا ان کو کٹوا دے مری بیڑی
زندان میں چلا کر اک بار جو میں رویا

کی غصے کے مارے پھر اس نے نہ نگہ سیدھی
ان انکھڑیوں کا ہو کر بیمار جو میں رویا

بیتابی و زاری پر میری انہیں رحم آیا
دکھلا ہی دیا مجھ کو دیدار جو میں رویا

آرام وہ کرتے ہیں رلوا نہ مجھے اے دل
ٹھہریں گے نہ وہ ہو کر بیدار جو میں رویا

آئے تھے بمشکل وہ لائے تھے شرفؔ ان کو
پھر اٹھ گئے وہ ہو کر بیدار جو میں رویا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse