عاشق گیسو دوتا ہوں میں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عاشق گیسو دوتا ہوں میں  (1878) 
by کشن کمار وقار

عاشق گیسو دوتا ہوں میں
آپ اپنے لیے بلا ہوں میں

کیا شکایت اگر نہ جانے یار
خود نہیں جانتا کہ کیا ہوں میں

مثل گل ہنس کے میں کبھی نہ کھلا
غنچہ ساں زیست سے خفا ہوں میں

میں تو اے جان ہوں برے سے برا
میرا یہ منہ کہوں بھلا ہوں میں

دل ہے آئینۂ دو رو اپنا
دوست دشمن سے ایک سا ہوں میں

تیرا عاشق ہوں اے بت رعنا
غیر ہوں میں کہ آشنا ہوں میں

مجھ کو تسلیم ہے جفائے یار
ہر طرح تابع رضا ہوں میں

موج نکہت مرا جنازہ ہے
کشتۂ خنجر ادا ہوں میں

پھر چبھا دل میں خار غم ہے وقارؔ
پھر کسی گل کا مبتلا ہوں میں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%B9%D8%A7%D8%B4%D9%82_%DA%AF%DB%8C%D8%B3%D9%88_%D8%AF%D9%88%D8%AA%D8%A7_%DB%81%D9%88%DA%BA_%D9%85%DB%8C%DA%BA