عاشق گیسو دوتا ہوں میں
Appearance
عاشق گیسو دوتا ہوں میں
آپ اپنے لیے بلا ہوں میں
کیا شکایت اگر نہ جانے یار
خود نہیں جانتا کہ کیا ہوں میں
مثل گل ہنس کے میں کبھی نہ کھلا
غنچہ ساں زیست سے خفا ہوں میں
میں تو اے جان ہوں برے سے برا
میرا یہ منہ کہوں بھلا ہوں میں
دل ہے آئینۂ دو رو اپنا
دوست دشمن سے ایک سا ہوں میں
تیرا عاشق ہوں اے بت رعنا
غیر ہوں میں کہ آشنا ہوں میں
مجھ کو تسلیم ہے جفائے یار
ہر طرح تابع رضا ہوں میں
موج نکہت مرا جنازہ ہے
کشتۂ خنجر ادا ہوں میں
پھر چبھا دل میں خار غم ہے وقارؔ
پھر کسی گل کا مبتلا ہوں میں
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |