صاف ہم تم سے آج کتنے ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
صاف ہم تم سے آج کتنے ہیں  (1905) 
by مرزا آسمان جاہ انجم

صاف ہم تم سے آج کتنے ہیں
سب تمہیں بد مزاج کہتے ہیں

تیرے بیمار غم کو ہے وہ مرض
حکما لا علاج کہتے ہیں

میری دھڑکن سے وہ بھی نہ بے چین
ہاں اسے اختلاج کہتے ہیں

کیا عناصر میں ہے تری قدرت
بس اسے امتزاج کہتے ہیں

ہے شہادت کی آرزو قاتل
دل کی ہم احتیاج کہتے ہیں

داغ سودا نے سرفراز کیا
ہم اسے اپنا تاج کہتے ہیں

خوب پیدا کیا ہے نام انجمؔ
لوگ عاشق مزاج کہتے ہیں


Public domain
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.

PD-US //wikisource.org/wiki/%D8%B5%D8%A7%D9%81_%DB%81%D9%85_%D8%AA%D9%85_%D8%B3%DB%92_%D8%A2%D8%AC_%DA%A9%D8%AA%D9%86%DB%92_%DB%81%DB%8C%DA%BA