شاہد غیب ہویدا نہ ہوا تھا سو ہوا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
شاہد غیب ہویدا نہ ہوا تھا سو ہوا
by باقر آگاہ ویلوری

شاہد غیب ہویدا نہ ہوا تھا سو ہوا
حسن پر آپ نے شیدا نہ ہوا تھا سو ہوا

غمزۂ شوخ سیہ مست ترا مژگاں سے
قتل عاشق پہ صف آرا نہ ہوا تھا سو ہوا

ہنس کے وہ غنچہ دہن میری جگر خواری پر
کہہ دیا تیرا دلاسا نہ ہوا تھا سو ہوا

رشتۂ صاف نگہ میں ہو مسلسل آنسو
سینۂ یار میں مالا نہ ہوا تھا سو ہوا

سر سوداؔ پہ ترے شعر رسا سے آگاہؔ
سلسلہ حشر کا برپا نہ ہوا تھا سو ہوا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse