Jump to content

سچ ہے کہ جہاں میں سیر کیا کیا دیکھی

From Wikisource
سچ ہے کہ جہاں میں سیر کیا کیا دیکھی
by بیان میرٹھی
324888سچ ہے کہ جہاں میں سیر کیا کیا دیکھیبیان میرٹھی

سچ ہے کہ جہاں میں سیر کیا کیا دیکھی
مشرق کی طرف برق تجلی دیکھی
مغرب میں وہ روشنی گئی بن کے ہلال
دیکھا نہ ادھر کسی کی دیکھا دیکھی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.