Jump to content

سُنا ہے مَیں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں

From Wikisource
سُنا ہے مَیں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں (1924)
by محمد اقبال
296120سُنا ہے مَیں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں1924محمد اقبال

سُنا ہے مَیں نے، کل یہ گفتگو تھی کارخانے میں
پُرانے جھونپڑوں میں ہے ٹھکانا دست‌کاروں کا

مگر سرکار نے کیا خوب کونسل ہال بنوایا
کوئی اس شہر میں تکیہ نہ تھا سرمایہ داروں کا


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.