سُلَیمٰی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سُلَیمیٰ  (1924) 
by محمد اقبال

جس کی نمود دیکھی چشمِ ستارہ بیں نے
خورشید میں، قمر میں، تاروں کی انجمن میں

صُوفی نے جس کو دل کے ظُلمت کدے میں پایا
شاعر نے جس کو دیکھا قُدرت کے بانکپن میں

جس کی چمک ہے پیدا، جس کی مہک ہویدا
شبنم کے موتیوں میں، پھُولوں کے پیرہن میں

صحرا کو ہے بسایا جس نے سکُوت بن کر
ہنگامہ جس کے دم سے کاشانۂ چمن میں

ہر شے میں ہے نمایاں یوں تو جمال اس کا
آنکھوں میں ہے سُلَیمیٰ! تیری کمال اس کا


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.