سُلطانی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سُلطانی  (1936) 
by محمد اقبال

کسے خبر کہ ہزاروں مقام رکھتا ہے
وہ فقر جس میں ہے بے پردہ روحِ قُرآنی
خودی کو جب نظر آتی ہے قاہری اپنی
یہی مقام ہے کہتے ہیں جس کو سُلطانی
یہی مقام ہے مومن کی قُوّتوں کا عیار
اسی مقام سے آدم ہے ظِلّ سُبحانی
یہ جبر و قہر نہیں ہے، یہ عشق و مستی ہے
کہ جبر و قہر سے ممکن نہیں جہاں بانی
کِیا گیا ہے غلامی میں مبتلا تجھ کو
کہ تجھ سے ہو نہ سکی فقر کی نگہبانی
مثالِ ماہ چمکتا تھا جس کا داغِ سجود
خرید لی ہے فرنگی نے وہ مسلمانی
ہوا حریفِ مہ و آفتاب تُو جس سے
رہی نہ تیرے ستاروں میں وہ دُرخشانی

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse