سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا
by انعام اللہ خاں یقین

سریر سلطنت سے آستان یار بہتر تھا
ہمیں ظل ہما سے سایۂ دیوار بہتر تھا

مجھے دکھ پھر دیا تو نے منڈا کر سبزۂ خط کو
جراحت کو مرے وہ مرہم زنگار بہتر تھا

مجھے زنجیر کرنا کیا مناسب تھا بہاراں میں
کہ گل ہاتھوں میں اور پاؤں میں میرے خار بہتر تھا

ہموں نے ہجر سے کچھ وصل میں دھڑکے بہت دیکھے
ہمارے حق میں اس راحت سے وہ آزار بہتر تھا

مرا دل مر گیا جس دن کہ نظارہ سے باز آیا
یقیںؔ پرہیز اگر کرتا تو یہ بیمار بہتر تھا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse