سحر جیتے گی یا شام غریباں دیکھتے رہنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
سحر جیتے گی یا شام غریباں دیکھتے رہنا
by مصطفٰی زیدی

سحر جیتے گی یا شام غریباں دیکھتے رہنا
یہ سر جھکتے ہیں یا دیوار زنداں دیکھتے رہنا

ہر اک اہل لہو نے بازیٔ ایماں لگا دی ہے
جو اب کی بار ہوگا وہ چراغاں دیکھتے رہنا

ادھر سے مدعی گزریں گے ایقان شریعت کے
نظر آ جائے شاید کوئی انساں دیکھتے رہنا

اسے تم لوگ کیا سمجھو گے جیسا ہم سمجھتے ہیں
مگر پھر بھی کریں گے اس سے پیماں دیکھتے رہنا

سمجھ میں آ گیا تیری نگاہوں کے الجھنے پر
بھری محفل میں سب کا ہم کو حیراں دیکھتے رہنا

ہزاروں مہرباں اس راستے پر ساتھ آئیں گے
میاں یہ دل ہے یہ جیب و گریباں دیکھتے رہنا

دبا رکھو یہ لہریں ایک دن آہستہ آہستہ
یہی بن جائیں گی تمہید طوفاں دیکھتے رہنا

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse